ابھی تو عشق میں ایسا بھی حال ہونا ہے
کے اشک روکنا تم سے محال ہونا ہے
ہر ایک لب پہ ہے میری وفا کے افسانے
تیرے ستم کو ابھی لازوال ہونا ہے
تمہیں خبر ہی نہیں تم تو لوٹ جاؤ گے
تمہاری یاد کو اس دل کی ڈھال ہونا ہے
کبھی تو روئے گا وہ بھی کسی کی بانہوں میں
کبھی تو اس کی ہنسی کو زوال ہونا ہے
ملے گی ہم کو بھی اپنے نصیب کی خوشیاں
بس انتظار ہے کب یہ کمال ہونا ہے
ہر ایک شخص چلے گا ہماری راہوں پر
محبتوں میں ہمیں وہ مثال ہونا ہے
زمانہ جس کے خام و پیچھ میں الجھ جائے
ہماری ذات کو ایسا سوال ہونا ہے
یقین ہے مجھ کو وہ لوٹ آئے گا
اسے بھی اپنے کیے کا ملال ہونا ہے . . !
Posted on Oct 26, 2011
سماجی رابطہ