مجھے اس قدر چاہتا ہے

اک دن شرارتا اس کے کمرے میں جا کر ،

دیوار پہ لکھے کچھ حرف پڑھنا چاہے ، ،

جا بجا ہاتھ سے بنی تصویروں کو سمجھنا چاہا ،

کہیں سوکھے گلاب کی پٹیاں تھیں ،

کہیں تکیہ آنسوؤں سے نم تھا ،

پھر کتابوں سے ایسی کتاب میرے ہاتھ لگی ،

جس کے صفحہ اول پہ میرا نام تھا ،

کچھ لفط لکھے تھے ، میرا ہاتھ لرز اٹھا ،

چہرہ ہسینے سے تر تھا ،

میری سدا میرے کانوں من گونجنے لگی ،

مجھے خبر بھی نہیں

کے وہ خاموش سا شخش ،

مجھے اس قدر چاہتا ہے

Posted on Oct 18, 2011