تیری سدا سے تجھی کو تراشنا ہوگا

خود اپنے دل میں خواہشیں اُتارْنا ہونگی
ابھی تو جاگ کے راتیں گزارنا ہوں گی

تیرے لیے مجھے ہنس ہنس کے بولنا ہوگا
میرے لیے تجھے زلفیں سنوارنا ہونگی

تیری سدا سے تجھی کو تراشنا ہوگا
ہوا کی چاپ سے شکلیں اُبھارْنا ہونگی

ابھی تو تیری طبیعت کو جیتنے کے لیے
دل و نگاہ کی شرطیں بھی ہارنا ہونگی

تیرے وصل کی خواہشوں کے تیز رنگوں سے
تیرے فراق کی صبحیں نکھارنا ہونگی

یہ شاعری یہ کتابیں یہ آیتیں دل کی
نشانیاں یہ سبھی تجھ پہ وارنہ ہونگی

Posted on Oct 25, 2011