تیرے سبھی غموں کو

تیرے سبھی غموں کو

تیرے سبھی غموں کو سمیٹ کر میں تجھے اتنا پیار دوں ،
تیری اُداسی کو ہٹا کے تجھ پر رنگ نکھر دوں

تیری آنکھوں میں چھپی خاموشی میرے دل پر اثر کر گئی
تیرے وجود کو مہکا دے جو تیرے لبوں کو وہ بہار دوں

تیری ایک مسکراہٹ کا بدل کچھ ہو نہیں سکتا مگر
جو ملے تجھے خوشی اگر میں اپنی جان بھی وار دوں

آگیا ہے جو ہجر کا دور تیرے میرے درمیان
جو ملے مجھے فرصتیں یے وقت کا قرض اُتار دوں

تیرے دل کی رونقیں مُرجھا گئی ہیں جو اس طرح
لگا کے اپنے سینے سے تیری دھڑکنوں کو قرار دوں

تنہائیوں کے طوفانوں سے بکھر گئے ہیں سبھی
جو کہے تو تیری آ ہر زلف کو سنوار دوں

میرے نگاہ بھی ہے تیری ایک نظر کی منتظر
جو کرے اگر ادھر نظر تجھے دعائیں بیشمار دوں

Posted on Feb 16, 2011