اس نے کہا مجھ سے کتنا پیار ہے

اس نے کہا مجھ سے کتنا پیار ہے
میں نے کہا ستاروں کا جتنا شمار ہے

اس نے کہا کے کون تمہیں ہے بہت عزیز ؟
میں نے کہا ، دل پے جس کا اِخْتِیار ہے

اس نے کہا کون سا تحفہ تمہیں میں دوں
میں نے کہا وہی شام جو ابھی تک اُدھار ہے

اس نے کہا خزاں میں ملاقات کا جواز
میں نے کہا ، قرب کا مطلب بہار ہے

اس نے کہا سینکڑوں غم زندگی میں ہیں
میں نے کہا غم نہیں ، جب غمگسار ساتھ ہے

اس نے کہا ساتھ کہاں تک نبھاؤ گے ؟
میں نے کہا جتنی یہ سانس کی تار ہے

اس نے کہا مجھ کو یقین آئے کس طرح
میں نے کہا ، نام میرا اعتبار ہے . . . !

Posted on May 26, 2012