یہ ادا خود فریبی تو مزاج ہے ہمارا
نا قریب تھا کنارا نا قریب ہے کنارا
نا خطہ ہے دوستوں کی نا قصور ہے تمہارا
مجھے راہ دوستی میں میری سادگی نے مارا
غم زندگی کو میں نے کیا ہے بَخوشی گوارہ
نا کسی سے التجا کی نا کبھی تمہیں پکارا
مجھے تم نے یاد رکھا یہ کرم بھی کم نہیں ہے
سر راہ مجھ کو پوچھا یہ خلوص ہے تمہارا
نا کبھی زبان کھلی ہے نا کبھی زبان کھلے گی
جو شکست ہے مقدر تو شکست بھی گوارا
کبھی ہم بھی چاہتے تھے کے ملیں ہمیں سہارے
مگر اب یہ ڈر رہے کہیں کوئی دے نا دے سہارا . . . . !
Posted on Oct 22, 2011
سماجی رابطہ