شعراء 

بچھڑے تو قربتوں کی دعا بھی نا کر سکے


بچھڑے تو قربتوں کی دعا بھی نا کر سکے ،
اب کے تجھے سپرد خدا بھی نا کر سکے ،


تقسیم ہو کے رہ گئے سد کرچیوں میں ہم ،
نام وفا کا قرض ادا بھی نا کر سکے ،


نازک مزاج لوگ تھے ہم جیسے آئینہ ،
ٹوٹے کچھ اس طرح کے صدا بھی نا کر سکے ،


خوش بھی نا رکھ سکے تجھے اپنی چاھ میں ،
اچھی طرح سے تجھ کو خفا بھی نا کر سکے ،


ایسا سلوک کر کے تماشائی ہنس پڑیں ،
کوئی گلہ گزار گلہ بھی نا کر سکے ،


ہم منتظر رہے کوئی مشق ستم تو ہو ،
تم مصلحت شناس جفا بھی نا کر سکے .

منگل, 26 فروری 2013
یہ متن رومن اردو میں پڑھیںYe Matan/Text Roman Urdu Mein Parhein

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
سب مایا ہےتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.