گم سم سی رہگزر تھی
گم سم سی رہگزر تھی ، کنارہ ندی کا تھا
پانی میں چاند ، چاند میں چہرہ کسی کا تھا
اب زندگی سنبھل کے لیتا ہے تیرا نام
یہ دل کے جس کو شوق کبھی خودکشی کا تھا
کچھ ابر بھی دے بانجھ زمین سے ڈرے ہوئے
کچھ ذائقہ ہوا میں میری تشنگی کا تھا
کہنے کو ڈھونڈتے تھے سبھی اپنے خد و خال
ورنہ میری غزل میں تو سب کچھ اسی کا تھا
وہ احتیاط جان تھی کے بے ربطی خیال
سائے پہ بھی گمان مجھے آدمی کا تھا
مشکل کہاں تھے ترک محبت کے مرحلے
اے دل مگر سوال تیری زندگی کا تھا
وہ جس کی دوستی ہی متاع خلوص تھی
محسن وہ شخص بھی میرا دشمن کبھی کا تھا
پیر, 03 دسمبر 2012