جب سے اس نے شہر کو چھوڑا
جب سے اس نے شہر کو چھوڑا ہر رستہ سنسان ہوا
اپنا کیا ہے سارے شہر کا اک جیسا نقصان ہوا
میری حال پہ حیرت کیسی درد کے تنہا موسم میں
پتھر بھی رو پڑتے ہیں انسان تو پھر انسان ہوا
اس کے زخم چھپا کر رکھیے خود اس شخص کی نظروں سے
اس سے کیسا شکوہ کیجے وہ تو ابھی نادان ہوا
یوں بھی کم آمیز تھا محسن وہ اس شہر کے لوگوں میں
لیکن میرے سامنے آکر اور ہی کچھ انجام ہوا
پیر, 03 دسمبر 2012