میری داستان حسرت وہ سنا سنا کے روئے
میری داستان حسرت وہ سنا سنا کے روئے
میرے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے
کوئی ایسا اہل دل ہو کے فسانہ محبت
میں یوز سنا کے روں وہ مجھے سنا کے روئے
میری آرزو کی دنیا دل ناتواں کی حسرت
جسے کھو کے شادماں تھے اسے آج پا کے روئے
تیری بے وفائیوں پر تیری کج ادائیوں پر
کبھی سر جھکا کے روئے کبھی منہ چُھپا کے روئے
جو سنائی انجمن میں شب غم کی آپ بیتی
کئی رو کے مسکرائے کئی مسکرا کے روئے
پیر, 26 نومبر 2012