شعراء 

تیرے بدن سے جو چھو کر ادھر بھی آتا ہے


تیرے بدن سے جو چھو کر ادھر بھی آتا ہے
مثال رنگ وہ جھونکا نظر بھی آتا ہے

تمام شب جہاں جلتا ہے اک اداس دیا
ہوا کی راہ میں اک ایسا گھر بھی آتا ہے

وہ مجھ کو ٹوٹ کے چاھے گا ، چھوڑ جائے گا
مجھے خبر تھی اسے یہ ہنر بھی آتا ہے

اجاڑ بن میں اترتا ہے اک جگنو بھی
ہوا کے ساتھ کوئی ہمسفر بھی آتا ہے

وفا کی کون سی منزل پہ اسنے چھوڑا تھا
کے وہ تو یاد ہمیں بھول کر بھی آتا ہے

جہاں لہو کے سمندر کی حد ٹھہرتی ہے
وہیں جزیرہ لال و گہار بھی آتا ہے

چلے جو ذکر فرشتوں کی پارسائی کا
تو زیر بحث مقام بشر بھی آتا ہے

کبھی کبھی مجھے ملنے بلندیوں سے کوئی
شعاع صبح کی صورت اُتَر بھی آتا ہے

اسی لیے میں کسی شب نا سو سکا محسن
وہ مہتاب کبھی بام پر بھی آتا ہے

پیر, 03 دسمبر 2012
یہ متن رومن اردو میں پڑھیںYe Matan/Text Roman Urdu Mein Parhein

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
جب سے اس نے شہر کو چھوڑاتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.