شعراء 

یہ بھی کیا شام ملاقات آئی


یہ بھی کیا شام ملاقات آئی
لب پہ مشکل سے تیری بات آئی
صبح سے چپ ہیں تیرے حجر نصیب
ہائے کیا ہوگا اگر رات آئی
بستیاں چھوڑ کے برسے بدال
کس قیامت کی یہ برسات آئی
کوئی جب مل کے ہوا تھا رخصت
دل بیتاب وہی رات آئی
سایہ زلف بُتاں میں ناصر
ایک سے ایک نئی رات آئی . . . !

بدھ, 25 اپریل 2012
یہ متن رومن اردو میں پڑھیںYe Matan/Text Roman Urdu Mein Parhein

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
اثر دکھا نا سکا اس کے دل میں اشک میرا تمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.