گھاؤ گنتے، نہ کبھی زخم شماری کرتے
عشق میں ہم بھی اگر وقت گزاری کرتے
تجھ میں تو خیر محبّت کے تھے پہلو ہی بہت
دشمن ِجاں بھی اگر ہوتا تو یاری کرتے
ہو گئے دھول تیرے راستے میں بیٹھے بیٹھے
بن گئے عکس تیری آئینہ داری کرتے
وقت آیا ہے جدائی کا تو اب سوچتے ہیں
تجھے اعصاب پہ اتنا بھی نہ طاری کرتے
ہوتے سورج تو ہمیں شاہِ فلک ہونا تھا
چاند ہوتے تو ستاروں پہ سواری کرتے
کبھی اک پل نہ ملا تختِ تخیّل ورنہ
تیری ہر سوچ کو ہم راج کماری کرتے
آخری داؤ لگانا نہیں آیا ہم کو
زندگی بیت گئی خود کو جواری کرتے
Posted on Mar 29, 2013
سماجی رابطہ