شاعری
اس کچی عمر میں تیرا شوق رسوائی
اس کچی عمر میں تیرا شوق رسوائی ، میری جان مان بھی جاؤ کے محبت اچھی نہیں ہوتی . . . .
تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں فیض احمد فیض
اُسے حال سنائیں کیسے
وہ بھی رو دے گا اُسے حال سنائیں کیسے موم کا گھر ہے چراغوں کو جلائیں کیسے بوجھ ہوتا جو غموں کا تو اُٹھا ہی لیتےمبشر زندگی بوجھ بنی ہو تو اسے اُٹھائیں کیسے
موسمِ ہجر میں بارِش کا برسنا کیسا
موسمِ ہجر میں بارِش کا برسنا کیسا ایک صحرا سے سمندر کا گُزرنا کیسا اے میرے دِل نا پریشان ہو تنہا ہو کر وہ تیرے ساتھ چلا کب تھا بِچھڑنا کیسا لوگ کہتے ہیں گُلشن کی تباہی دیکھو م...
قافلہ دل کا
عجب مقام پہ ٹھہرا ہے آ کے قافلہ دل کا سکون ڈھونڈنے نکلے تھے، نیندیں بھی گواں بیٹھے
یہ عشق
یہ عشق بھی بڑی نامراد چیز ھے اسی سے ہوتا ھے جو کسی اور کا ہوتا ھے
مہربان مجھ پہ تھے حالت کبھی یوں بھی تھا
مہربان مجھ پہ تھے حالت کبھی یوں بھی تھا ، ہم رہا کرتے تھے اک ساتھ کبھی یوں بھی تھا ، اب تو پرچھائیاں بھی اسکی ملنے نی آتی ، روز ہوتی تھی اس سے ملاقات کبھی یوں بھی تھ...
اب اور حقیقت کیا لکھوں
غرض ہوئی تب یاد کیا ، جب وقت ملا تب وار کیا . اب اور حقیقت کیا لکھوں اس دور کے مخلص دوستوں کی . .
لمحہ لمحہ
لمحہ لمحہ آپ کے ہونٹوں پر مسکان رہے ، ہر غم سے آپ انجان رہے . جسکے ساتھ مہک اٹھے آپکی زندگی ، ہمیشہ آپ کے پاس وہ ہی انسان رہے ،
سماجی رابطہ