Baat
کچھ بات ہے جو ہم کہہ نہیں سکتے
کچھ بات ہے جو ہم کہہ نہیں سکتے کیا کرے کہے بن رہ نہیں سکتے . کہیں بیچ بازار شرمندہ نا ہوں تبھی ٹو اس گلی کا رخ کر نہیں سکتے . تیرے سو شکوہ شکایتیں سر آنکھوں پر لی...
اب وہ روز فون پے نخروں سے بات کرتی ہے فراز
اب وہ روز فون پے نخروں سے بات کرتی ہے فراز میں نے 1 بار ہی کہا تھا سوہنی ڈے نخرے سوہنے لگدے مینو سوہنی ڈے نخرے سوہنی لگدے
عاشق آنکھوں کی بات سمجھ لیتے ہے ،
عاشق آنکھوں کی بات سمجھ لیتے ہیں ، وہ خوابوں میں آئیں تو ملاقات سمجھ لیتے ہیں ، روتا ہے آسمان اپنی زمیں کے لیے ، لوگ پاگل ہیں اسے برسات سمجھ لیتے ہیں . . .
ہچکیوں سے ایک بات کا احساس ہے
ہچکیوں سے ایک بات کا احساس ہے کے شاید کوئی ہمیں یاد تو کرتا ہے بے شک ملنے نہ آئے پر چند لمحیں ہم پر برباد تو کرتا ہے . !
چاہنے سے کوئی بات نہیں ہوتی ،
چاہنے سے کوئی بات نہیں ہوتی ، تھوڑے سے اندھیرے سے رات نہیں ہوتی ، جنہیں چاہتے ہیں جان سے زیادہ ، ان سے آج کل ملاقات ہی نہیں ہوتی .
کچھ نشہ تو آپکی بات کا ہے
کچھ نشہ تو آپکی بات کا ہے ، کچھ نشہ تو دھیمی برسات کا ہے ، ہمیں آپ یوں ہی شرابی نا کہیے ، اس دل پر اثر تو آپ سے ملاقات کا ہے !
یہی وفاء کا صلہ ہے ، تو کوئی بات نہیں
یہی وفاء کا صلہ ہے ، تو کوئی بات نہیں یہ درد تم نے دیا ہے ، تو کوئی بات نہیں یہی بہت ہے کے تم دیکھتے ہو ساحل سے سفینہ ڈوب رہا ہے ، تو کوئی بات نہیں رکھا تھا آشیانہ ...
صرف چاہنے سے کوئی بات نہیں ہوتی ،
صرف چاہنے سے کوئی بات نہیں ہوتی ، سورج کے سامنے کبھی رات نہیں ہوتی ، ہم چاہتے ہیں جنہیں جان سے بھی زیادہ ، وہ سامنے ہے پر بات بھی نہیں ہوتی .
یہی وفا کا صلہ ہے ، تو کوئی بات نہیں
یہی وفا کا صلہ ہے ، تو کوئی بات نہیں یہ درد تم نے دیا ہے ، تو کوئی بات نہیں یہی بہت ہے کے تم دیکھتے ہو ساحل سے سفینہ ڈوب رہا ہے ، تو کوئی بات نہیں ...
خالی جام لیے بیٹھے ہو ، ان آنکھوں کی بات کرو
خالی جام لیے بیٹھے ہو ، ان آنکھوں کی بات کرو ، رات بہت ہے ، پیاس بہت ہے ، برساتوں کی بات کرو ، جو پی کر مست ہوئے ہیں ان کے ذکر سے کیا حاصل جن تک جام نہیں ...
سماجی رابطہ