Ghazal
کس طرح پاک ہوئے اشک بہانے والے
کس طرح پاک ہوئے اشک بہانے والے یہی معصوم ہیں زندوں کو جلانے والے لوگ دیکھیں گے کسی روز مکافاتِ عمل لاش بن جائیں گے لاشوں کو گرانے والے ننگِ دیں، ننگِ وطن اور جو غدار بھی...
بس ایک کام ہے باقی
بس ایک کام ہے باقی، جو کرنا چاہتا ہوں میں اپنی قوم کے غم ہی میں مرنا چاہتا ہوں میں کیوں کہوں گا مرے رہنما لٹیرے ہیں میں اپنے سر ہی یہ الزام دھرنا چاہتا ہوں میں زخم زخم ...
میں تھا مصروف ابھی خونِ جگر پینے میں
میں تھا مصروف ابھی خونِ جگر پینے میں پھر مسیحا نے چھرا گھونپ دیا سینے میں ایسے لگتا ہے مری سانسیں بہت قیمتی ہیں مشکلیں اتنی جو حائل ہیں مرے جینے میں کیا منافع سے سروکار ہو ...
لیا میں نے تو بوسہ خنجر قاتل کا
لیا میں نے تو بوسہ خنجر قاتل کا مقتل میں اجل شرما گئی سمجھی کہ مجھ کو پیار کرتے ہیں مرا خط پھینک کر قاصد کے مُنہ پر طنز سے بولے خلاصہ سارے اس طومار کا یہ ہے کہ مرتے ہیں ابھ...
میں کسے سنا رہا ہوں یہ غزل محبتوں کی
میں کسے سنا رہا ہوں یہ غزل محبتوں کی کہیں آگ سازشوں کی ، کہیں آنچ نفرتوں کی کوئی باغ جل رہا ہے، یہ مگر مری دعا ہے مرے پھول تک نہ پہنچے، یہ ہوا تمازتوں کی مرا کون سا ہے موسم...
ہکلی غزل
کَ کَ کیا گلہ زَ زَ زندگی جو صعوبتوں کا سفر ہوئی غَ غَ غم نہیں تہہِ آسماں جَ جَ جس طرح بھی بسر ہوئی دَ دَ درد ناک غضب کی تھی دَ دَ داستانِ الم میری کَ کَ کوئی بھی تو نہ تھا وہ...
غزل سن کر پریشان ہو گئے کیا
غزل سن کر پریشان ہو گئے کیا کسی کے دھیان میں تم کھو گئے کیا یہ بیگانہ روی پہلے نہیں تھے کہو تم بھی کسی کے ہو گئے کیا ابھی کچھ دیر پہلے تک یہیں تھے زمانہ ہو گیا...
آج غالب غزل سرا نہ ہوا
درد منت کش دوا نہ ہوا میں نہ اچھا ہوا، برا نہ ہوا جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو اک تماشا ہوا، گلا نہ ہوا ہم کہاں قسمت آزمانے جائیں تو ہی جب خنجر آزما نہ ہوا کتنے شیریں ہیں تیرے ...
یہ کون غزل خواں ہے
یہ کون غزل خواں ہے پُر سوزو نشاط انگیز اندیشۂ دانا کو کرتا ہے جنوں آمیز گو فقر بھی رکھتا ہے اندازِ ملوکانہ! ناپختہ ہے پرویزی، بے سلطنت پرویز اب حجرۂ صوفی میں وہ فقر نہیں باقی...
اسٹوڈنٹ غزل
; اسٹوڈنٹ غزل " لگتا نہیں ہے دل میرا ہر سوال میں ، کس کے بنے ہے یہ ایگزامینیشن حال میں ، وقت دراز مانگ کے لے تے 3 دن ، 2 سوال میں کٹ گئے ہے دماغ داغدار می...
سماجی رابطہ