قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت سلیمان علیہ السلام

گویا ہر انسان اسلام اور توحید کادرس اپنی جبلت میں لیے پیدا ہوتا ہے مگر اس کے والدین اسے گمراہ کردیتے ہیں? توحید کا یہی درس اور اللہ تعالی? کی وحدانیت کا شعور و احساس جانوروں میں بھی پایا جاتا ہے? ہدہد نے ملکہ بلقیس اور اس کی قوم کو پروردگار عالم کو چھوڑ کر سورج کو پوجتے دیکھا تو اسے سخت حیرت ہوئی، نیز اس کی غیرت نے ان کی یہ حرکت گوارا نہ کی تو فوراً سلیمان علیہ السلام کے دربار میں ان کی شکایت لے کر پہنچ گیا? ملکہ بلقیس کو حاصل نعمتوں کا تذکرہ کیا، پھر اس کے قبیح جرم کا تذکرہ ان الفاظ میں کہا:
”میں نے اسے اور اس کی قوم کو اللہ تعالی? کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہوئے پایا ہے، شیطان نے
ان کے کام انہیں مزین کرکے دکھائے اور انہیں صحیح راہ سے روک دیا ہے‘ پس وہ ہدایت پر نہیں
آتے کہ اسی اللہ کے لیے سجدہ کریں جو آسمانوں اور زمینوں کی پوشیدہ چیزوں کو باہر نکالتا ہے اور جو
کچھ تم چھپاتے ہو اور ظاہر کرتے ہو وہ سب کچھ جانتا ہے?“ (النمل: 25'24/27)
غیر اللہ کو پکارنے والے، ان سے اولاد و رزق طلب کرنے والے اور انہیں دستگیر و گنج بخش ماننے والے انسانوں کو لیے توحید پرست ہدہد کا کلام نصیحت و ہدایت سے کم نہیں?
? فن تعمیر کا شاہکار محل: ملکہ بلقیس حضرت سلیمان علیہ السلام کے حکم پر فرمانبردار بن کر اپنے لشکر سمیت حاضر خدمت ہوئی تو آپ نے اسے اپنے اوپر انعامات ربانی کا نظارہ کروایا? ہواو?ں، سرکش جنوں اور جانوروں پر آپ کی بے مثال حکمرانی کی جھلک اسے دکھائی گئی? پھر آپ نے اسے دنیوی شان و شوکت دکھانے کی غرض سے ماہرین فن تعمیر کو ایک شاہکار محل بنانے کا حکم دیا? آپ کے حکم کی تعمیل میں ماہرین نے ایک شاندار محل بنایا? محل کا فرش شفاف، چمکدار اور ملائم شیشے سے بنایا گیا? پھر اس کے نیچے سے پانی گزارا گیا تو فرش کی خوبصورتی اور دلکشی دوبالا ہوگئی? فرش ایسے محسوس ہونے لگا جیسے پانی کا کوئی حوض ہو? حضرت سلیمان علیہ السلام محل میں اپنے تخت پر تشریف فرما ہوئے اور پھر ملکہ بلقیس کو حاضری کی اجازت دی گئی? ملکہ محل میں داخل ہوئی تو فرش کی چمک دمک سے وہ سمجھی کہ پانی کا حوض ہے لہ?ذا اس نے پائچے اوپر اٹھا لیے تاکہ کپڑے گیلے نہ ہوں? اس پر اسے بتایا گیا کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں یہ شفاف و چمکدار فرش ہے? ملکہ بلقیس کے لیے یہ منظر بالکل نیا اور انوکھا تھا? قرآن مجید نے اس واقعہ کی یوں منظر کشی کی ہے:
”اس سے کہا گیا کہ محل میں چلی چلو، جب اس نے اس (کے فرش) کو دیکھا تو اسے پانی کا حوض
سمجھا اور (کپڑا اٹھا کر) اپنی پنڈلیاں کھول دیں (سلیمان علیہ السلام نے) فرمایا یہ تو شیشے سے
منڈھی ہوئی عمارت ہے? کہنے لگی میرے پروردگار! میں نے اپنی جان پر ظلم کیا، اب میں سلیمان
کے ساتھ اللہ رب العالمین کی مطیع اور فرمانبردار بنتی ہوں?“ (النمل: 44/27)
? شکر گزاری کا درس: حضرت سلیمان علیہ السلام کے قصے سے اللہ تعالی? کا شکر کرنے کا درس ملتا ہے? شکر نئی نعمتوں کے حصول اور پرانی نعمتوں کی بقا اور دوام کے حصول کا ذریعہ ہے? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور جب تمہارے پروردگار نے تمہیں آگاہ کردیا کہ اگر تم شکر گزاری کروگے تو بے شک میں تمہیں زیادہ دوں گا?“ (ابراہیم: 7/14)
اللہ تعالی? نے سلیمان علیہ السلام کو نبوت و بادشاہی سے سرفراز کیا? ان دو عظیم نعمتوں کے علاوہ درج

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت سلیمان علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.