کچھ تو ہے ، تو بدل گیا ہے
وہ تیری آنکھوں کے خواب سارے
وہ باتیں ساری ، حساب سارے
سوال سارے ، جواب سارے
وہ خوشیاں ساری ، عذاب سارے
نشہ تھا ، جو اُتَر گیا ہے
کچھ تو ہے ، تو بدل گیا ہے
جو میرے ملنے کی آرزو تھی
جو تجھ کو پانے کی جستجو تھی
ہوئی جو چاہت ابھی شروع تھی
جو تیری آنکھوں میں روشنی تھی
جو تیری باتوں کی راگنی تھی
جو تیری سانسوں کی تازگی تھی
جو تیرے لہجے میں چاشنی تھی
وہ میٹھا سارا ، پگھل گیا ہے
کچھ تو ہے ، تو بدل گیا ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ