قلم سکوت میں رہا
میں کل تمام شب
قلم لیے
یہ سوچتا رہا
رقم کروں تو کیا کروں
غم حیات یا غم جہاں
مگر میرا قلم
جمود کا شکار تھا
تمام شب
میں لکھ نہیں سکا
میرا خیال بس
خیال ہی رہا
میرا قلم فقط خاموش ہی رہا
جمود اس قدر شدید تھا
کے ٹوٹ نا سکا
تمام شب
خیال ذہن کی
غلام گردشوں میں گھومتا رہا
میرا ضمیر وقت کے خلاف لکھ نہیں سکا
فقط تماش بین بنا رہا
تمام شب خیال چیختا رہا
مگر قلم
سکوت میں رہا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ