شیشے کا

شیشے کا

کیا کر احترام شیشے کا ،
تیرا چہرہ ہے غلام شیشے کا ،

سب خامیاں خوبیاں ہے بتا دیتا ،
کون سمجھے مقام شیشے کا ،

کتنی حسینوں کے ہونٹ چومتا ہے ،
ساقی کے در پہ جام شیشے کا ،

صاحب زر کے پاس پتھر ہیں ،
میرے شہر میں ہے نظام شیشے کا ،

بھول کر بھی پاؤں کے نیچے روند نا دینا ،
بڑا سخت ہے انتقام شیشے کا ،

ایک ٹھوکر سے ٹوٹ جائے گا ، ،
میرا دل ہے تمام شیشے کا . . . ! ! !

Posted on Feb 16, 2011