اگر گفتگو کا آغاز میں کرتا
جھڑکتی بگڑتی مگر من جاتی
جو میں بڑھ کر اس کے قدم روک لیتا
وہ پاؤں پٹختی مگر من جاتی
اگر چاند کلیاں اسے پیش کرتا
وہ دامن جھٹکتی مگر من جاتی
میری شوخ باتوں پر خاموش رہتی
ڈوپٹہ کترتی مگر من جاتی
وہ غصے میں جو مجھ سے ناراض ہوتی
بکھرتی تڑپتی مگر من جاتی
میں کہتا کہہ پڑھنے کا چھوڑو بہانہ
وہ صفحے پلٹتی مگر من جاتی
جو کہتا کہہ راہوں پہ چلیے سنبھل کر
اچھلتی مٹکتی مگر من جاتی . . . !
Posted on May 14, 2012
سماجی رابطہ