آہٹ پے اس کی چونک سا جاتا ہوں
نا چاہتے ہوئے بھی اس کو بھول جانا چاہتا ہوں
نا جانے کیوں اس کی یادوں میں گم ہو جاتا ہوں
میں اس کی یادوں سے بھی نکل جانا چاہتا ہوں
میں نے اس کی محبت کا کھایا ہے دھوکہ
اب میں محبت کے اس دھوکے سے نکل جانا چاہتا ہوں
وہ جو چہرے پے ڈالے بیٹھے ہیں پردہ معصومیت کا
اس کے چہرے سے وہ پردہ اٹھانا چاہتا ہوں
حسن پرستی نے کیا ہے ہم کو برباد
حسن پرستوں کو یہ بات سمجھانا چاہتا ہوں
یہ آگ ہے اس سے مت کھیلو جل جاؤ گئے
مگر میں وہ پروانہ ہوں جو جل جانا چاہتا ہوں
زندگی نے جس طرح جھنجھوڑا ہے میری زندگی کو
میں اب اس زندگی سے نکل جانا چاہتا ہوں
اور جب کبھی میں ہوتا ہوں تنہا
تو دل کھول کر رونا چاہتا ہوں
پیار محبت کون کرتا ہے یہاں پر کیسی کو
میں یہ پیغام عام کرنا چاہتا ہوں
آہٹ پے اس کی چونک سا جاتا ہوں
Posted on Oct 05, 2011
سماجی رابطہ