ایک خواب عجب سا دیکھا تھا

ایک خواب عجب سا دیکھا تھا
ہم اس دن سے بیزار پیا

اب نیند بھی ہم سے روٹھ گئی
پھر کیسے ہو دیدار پیا

اب کہہ ڈالو تو بہتر ہے
جو کرنا ہے اقرار پیا

دل غم سے ہی پھٹ جائے گا
کر دینا نا انکار پیا

ان اشکوں کو ان آنکھوں کی
نا روک سکے دیوار پیا

اگر رستے سیدھے سادھے ہیں
تو چلنا کیوں دشوار پیا

ہاں جسم تو اپنا لوٹ آیا
پر بھٹکے روح اس پار پیا ! ! !

Posted on Sep 09, 2011