ایسی تو پرندوں کی یہ حجرت نہیں ہے

کہتا ہی رہا تجھ سے کے پیارے نہیں اچھے
ہر وقت یہ پلکوں پہ ستارے نہیں اچھے

اس روز سے موسم بھی بہت تلخ ہوا ہے
جس روز سے تیور یہ تمہارے نہیں اچھے

ان ہی سے تو آباد ہے یہ شہر محبت
کہتے ہو جنہیں درد کے مارے نہیں اچھے

اس شہر میں تیرا بھی کوئی جرم تو ہوگا
الزام میری ذات پہ سارے نہیں اچھے

ایسی تو پرندوں کی یہ حجرت نہیں ہے
لگتا ہے کے موسم کے اشارے نہیں اچھے

Posted on Sep 22, 2011