آنکھیں بتا رہی ہیں کے کیا کیا گزر گیا
صدیوں کا غم سمیٹ کے لمحہ گزر گیا
تم سے نا مل سکا تو کوئی غم نہیں مجھے
خود سے ملے ہوئے بھی زمانہ گزر گیا
آنکھوں میں آنسوں کی چمک رینگتی رہی
دل سے کسی کی یاد کا سایہ گزر گیا
میری سدا نے اس کے قدم روک تو لیے
لیکن پلٹ کے اس نے نا دیکھا ، گزر گیا
تنہا عجیب بات ہے پانی کے نام پر
آنکھوں سے ایک پیاس کا صحرا گزر گیا . . . ! !
Posted on Dec 17, 2011
سماجی رابطہ