دل نے تیرے بارے میں پوچھا تو بہت رویا
وہ شخص جو پتھر تھا ٹوٹا تو بہت رویا
یہ دل کی جدائی کے عنوان پہ برسوں سے
چپ تھا تو بہت چپ تھا رویا تو بہت رویا
اتنا بھی آسان نا تھا ہستی سے گزر جانا
اترا جو سمندر میں دریا تو بہت رویا
جو شخص نہیں رویا کبھی تپتی ہوئی راہوں میں
آج دیوار کے سائے میں بیٹھا تو بہت رویا
ایک حرف تسلّی کا ، ایک حرف محبت کا
خود اپنے لیے اس نے لکھا تو بہت رویا
پہلے بھی شکستوں پہ کھائی تھی شکست اس نے
لیکن وہ تیرے ہاتھوں ہارا تو بہت رویا
جو عہد نبھانے کی دیتا تھا دعا اس نے
کل شام مجھے تنہا دیکھا تو بہت رویا . . . !
Posted on Dec 17, 2011
سماجی رابطہ