اپنے اصول یوں بھی کبھی توڑنے پڑے

اپنے اصول یوں بھی کبھی توڑنے پڑے
اسکی خطہ تھی ہاتھ مجھے جوڑنے پڑے

آیا نا جب قرار دل بے قرار کو
یادوں کے رخ تمہاری طرف موڑنے پرے

اسکو تو میری یاد بھی آئی نا ایک دن
اپنے پرائے جس کے لیے چھوڑنے پرے

محسن وہ شخص خود بڑا بے اصول تھا
اپنے اصول جس کے لیے ہم توڑنے چلے

Posted on Jul 28, 2011