ارمانوں کی دنیا کے انمول سے سپنے

ارمانوں کی دنیا کے انمول سے سپنے
پل میں وہ میرے سامنے سب توڑ گیا تھا


جان دیتا تھا میری ہر بات پہ لیکن یوں ہی
بے سبب دنیا سے میرا رخ موڑ گیا تھا


دن کی تنہائی کا غم ، راتوں کی اُداسی ہمراہ
سارے غموں سے رشتہ میرا جوڑ گیا تھا


اے کاش کوئی جا کے اسے پوچھے
یہاں کس کے سہارے پہ مجھے چھوڑ گیا تھا . . . !

Posted on May 15, 2012