تمہیں یہ درد لکھنا ہے
تمہارا
بھول جانا بھی
تمہارا یاد آنا ہے
چلو ایسا کریں جانا
بھلانے کی قسم کو اب
نیا اک نام دے لین ہم
مجھے شکوہ نہ ہو کوئی
تمہیں بھی رنج نہ ہوگا
بدلتے وقت اور حالات کو الزام دے لین ہم
زہر کی اک پُڑیا تم
بچے خوابوں کو دے دینا
زہر کی اک پُڑیا میں
بچے خوابوں کو دے دونگا
تو شاید بھول جائیں ہم
تو شاید بھول جائیں ہم . . . . !
Posted on May 15, 2012
سماجی رابطہ