بات پھولوں کی سنا کرتے تھے
ہم کبھی شعر کہا کرتے تھے
مشعلیں لے کے تمھارے غم کی
ہم اندھیروں میں چلا کرتے تھے
اب کہاں ایسی طبیعت والے
چوٹ کھا کر جو دعا کرتے تھے
ترک احساس محبت مشکل
ہاں مگر اہل وفا کرتے تھے
بکھری بکھری زلفوں والے
قافلے روک لیا کرتے تھے
آج گلشن میں شغف ساگر
شکوے بعد صباء سے کرتے تھے
Posted on Aug 11, 2011
سماجی رابطہ