بدن کے دونوں کناروں سے جل رہا ہوں میں
کے چھو رہا ہوں تجھے ، اور پگھل رہا ہوں میں
تجھی پہ ختم ہے جانن میرے زوال کی رات
تو اب طلوع بھی ہو جا ، کے ڈھل رہا ہوں میں
بلا رہا ہے میرا جامع - زیب ملنے کو
تو آج پیراہن جان بدل رہا ہوں میں
غبار رہگزر کا یہ حوصلہ بھی تو دیکھ
ہوا تازہ ! تیرے ساتھ چل رہا ہوں میں
میں خواب دیکھ رہا ہوں کے وہ پکارتا ہے
اور اپنے جسم سے باہر نکل رہا ہوں میں .
Posted on Jul 26, 2011
سماجی رابطہ