بڑ ی بے سبب ہے یہ زندگی

بڑ ی بے سبب ہے یہ زندگی کہیں دن ہوا کہیں شب ڈ ھلی
مجھے کیا خبر مجھے کیا پتا ہے یہ کیا سفر یوں گلی گلی



یونہی بے وجہ سی مسافتیں کبھی منزلیں کبھی راستے
وہ سراب سارے خیال سے وہی الجھنیں وہی بے بسی


تمہیں یاد ہے وہ طویل شب جو گزر گئی تھی وصا ل میں
تھی وہ سردیوں کی سرد رت اور آگ دل میں لگی ہوئی


میں بھلا یہ کیسے کہوں اسے میرا ساتھ دے میرے ساتھ چل
ہے وہ آشنا سے نا آشنا اک میں کہ خود سے بھی اجنبی


میرا ہم سفر ہے ستارہ اک میں جہاں گیا میں جدھر گیا
ہر وقت یونہی گزر گیا میرے سنگ ہے یادوں کی چاندنی


وہ ملا تو لفظوں کے درمیاں کوئی داستان تھی چھپی ہوئی
وہ گیا تو پھر وہی سلسلے وہی درد/ جان وہی ان کہی


ہیں روایتیں بھی عجیب تر اس شہر میں پہچان کی
کوئی ساتھ ہے تو قدر نہیں جو بچھڑ گیا تو خبر ملی

Posted on Jan 16, 2013