بجلیوں کی ہنسی اڑانے کو
خود جلاتا ہوں آشیانہ کو
رو رہا ہے اگرچہ دل پھر بھی
مسکراتا ہوں مسکرانے کو
مطلقا دلکشی نا تھی اس میں
کون سنتا میرے فسانے کو
چھین لی اس نے طاقت پرواز
آگ لگ جائے آشیانہ کو
شاد اتنا ہی ہم سمجھتے ہیں
ہم سمجھتے نہیں زمانے کو
Posted on Jul 15, 2011
سماجی رابطہ