چلے آنا

چلے آنا

میں تم کو بہت آنے لگوں جب یاد ، چلے آنا ،
بھول جانا اپنی کہی ہر بات ، چلے آنا ،

جدائی کا وہ لمحہ اور وہ منظر ڈھلتے سورج کا ،
یاد تم کو جب آنے لگے وہ شام ، چلے آنا ،

بھول جاؤ تم اگر منزل کبھی اپنی ،
اٹھانا اپنے قدم پھر میری طرف چلے آنا ،

حد سے گزر جائے جب میرا ضبط غم ،
اور میں پکاروں تم کو بار بار ، چلے آنا ،

اسکے بن جینے کا اب تصور نہیں مجھے ،
میری موت کا گر تم کو ملے پیام چلے آنا . . . . . . ! ! !

Posted on Feb 16, 2011