دل کے آتش دان میں شب بھر
کیسے کیسے غم جلتے ہیں ! ! !
نیند بھرا سناٹا جس دم
بستی کی اک اک گلی میں
کھڑکی کھڑکی تھم جاتا ہے
دیواروں پر درد کا کہرا جم جاتا ہے
رستہ تکنے والی آنکھیں اور قندیلیں بجھ جاتی ہیں
تو اس لمحے ،
تیرے یاد کا ایندھن بن کر
شعلہ شعلہ ہم جلتے ہیں
دوری کے موسم جلتے ہیں
تم کیا جانو ،
قطرہ قطرہ دل میں اترتی اور پگھلتی
رات کی صحبت کیا ہوتی ہے !
آنکھیں سارے خواب بجھا دیں
چہرے اپنے نقش گنوا دیں
اور آئینے عکس بھلا دیں
ایسے میں امید کی وحشت
درد کی صورت کیا ہوتی ہے
ایسی تیز ہوا میں پیارے ،
بڑے بڑے منہ زور دیے بھی کم جلتے ہیں
دل کے آتش دان میں شب بھر
تیری یاد کا ایندھن بن کر
ہم جلتے ہیں . . . !
Posted on Sep 10, 2011
سماجی رابطہ