دعا کا ٹوٹا ہوا حرف سرد آہ میں ہے

دعا کا ٹوٹا ہوا حرف سرد آہ میں ہے
تیری جدائی کا منظر ابھی نگاہ میں ہے

تیرے بدلنے کے با وجود تجھ کو چاہا ہے
یہ اعتراف بھی شامل میرے گناہ میں ہے

عذاب دے گا تو پھر مجھ کو خواب بھی دے گا
میں مطمئن ہوں میرا دل تیری پناہ میں ہے

جسے بہار کے مہمان خالی چھوڑ آئے
وہ ایک مکان ابھی تک مکین کی چاھ میں ہے

یہ ہی وہ دن دے جب ایک دوسرے کو پایا تھا
ہماری سالگرہ ٹھیک اب کے ماہ میں ہے

میں بچ بھی جاؤں تو تنہائی مار ڈالے گی
میرے قبیلے کا ہر فرد ، قتل گاہ میں ہے

Posted on Jul 26, 2011