ہستی کا اعتبار کیے بغیر رہ نا جائے

ہستی کا اعتبار کیے بغیر رہ نا جائے ،
دنیا ہے یہاں پر جئے بن رہا نا جائے ،

کٹتی نہیں یہ زندگی امید کے بخیر ،
یہ جام وہ ہے جس کو پئے بن رہا نا جائے ،

چاہت کا زخم دل کو تماشہ نا بنا دے ،
ایسا ہے چاک جس کو سیے بن رہا نا جائے ،

دنیا کے اس فشار میں ہے اس کی یاد یوں ،
آندھی ہو تیز اور دیے بن رہا نا جائے ،

اک سمت تیرا حکم ہے ، اک سمت کائنات ،
یہ بوجھ اپنے سر پہ لیے بن رہا نا جائے . . . !

Posted on Apr 11, 2012