اک آنچل سے بندھا ہے سب کچھ
اک تصویر
اور تصویر پے بھیگے ہوئے ہونٹ
اک صندل کی پینسل
اک بے ربط سا اکھڑا ہوا خط
اک عدد کارڈ
جس کو چھونے سے تیری یاد چلی آتی ہے
اور اس کارڈ میں رکھی ہوئی اکلوتی پلک
جس سے مانوس دعاؤں کی مہک آتی ہے
کسی گُم نام سے شعر کا اَدُھورا مصرعہ
اک پازیب سے بچھڑا ہوا اجلا موتی
اک مرجھائی ہوئی زرد چمیلی کی کلی
جس میں اب بھی تیری زلفوں کے بھنور لپٹے ہیں
اک بوسیدہ ?ق? پیپر
جس کے کونے پے لکھا نام ابھی تازہ ہے
شربتی کانچ کی ٹوٹتی ہوئی نازک چوری
اک طوطا ہوا ہلکا سا گلابی ناخن
اک بوسیدہ سا ٹشو پیپر بھی
جس پے مہکے ہوئے اشکوں کے نشان زندہ ہیں
یہی دولت ہے یہی کچھ ہے اثاثہ میرا
اک آنچل سے بندھا ہے سب کچھ
اک بھیگے ہوئے آنچل سے بندھا ہے سب کچھ
Posted on Oct 12, 2011
سماجی رابطہ