اک کمال کی خواھش

اک کمال کی خواھش
کس طرح سجاتے ھو
مصلحت کی شا موں میں
محفلیں محبت کی
اور محبتیں بھی وہ
سال بھر مہک جن کی
دل کی ساری گلیوں میں
رقص کرتی پھرتی ھے

کس طرح جلاتے ھو
آندھیوں کے موسم میں
تم دیۓ رفاقت کے
تم جو پیار کی دولت
اپنے دل کے ہاتھوں سے
اس طرح لٹاتے ھو
جس طرح کوئ جگنو
شب کے ریگزاروں پر
روشنی لٹاتا ھے
تم جو حبس موسم میں
اک ھوا کا جھونکا ھو
کس طرح سجاتے ھو
مصلحت کی شاموں میں
محفلیں محبت کی
کچھ ہمیں بھی بتلاؤ
کچھ ھمیں بھی سکھلاؤ
ھم تو اپنے صحرا کے
بے نوا مسافر ھیں
ھم تمھارے جذبوں کی
نیک سی فضاؤں میں
پھول جیسے گیتوں کی
رقص کرتی خو شبو کے
بے قرار شاعر ھیں

Posted on Feb 16, 2011