ہر خوشی ہے لوگوں کے دامن میں …
پر اک ہنسی کے لیے وقت نہیں …
دن رات دوڑتی دنیا میں …
زندگی کے لیے ہی وقت نہیں …
ماں کی لوری کا احساس تو ہے …
پر ماں کو ماں کہنے کا وقت نہیں …
سارے رشتوں کو تو ہم مار چکے …
اب انہیں دفنانے کا بھی وقت نہیں …
سارے نام موبائل میں ہیں …
پر دوستی کے لیے وقت نہیں …
غیروں کی کیا بات کہیں …
جب اپنوں کے لیے ہی وقت نہیں …
آنکھوں میں ہے نیند بھری . .
پر سونے کے لیے وقت نہیں …
دل ہے غموں سے بھرا ہوا …
پر رونے کو بھی وقت نہیں …
پیسوں کی دوڑ میں ایسے دوڑے …
کے تھکنے کو بھی وقت نہیں …
پرائے احساسوں کی کیا قدر کریں …
جب اپنے سپنوں کے لیے ہی وقت نہیں …
تو ہی بتا اے زندگی …
اس زندگی کا کیا ہوگا …
کے ہر پل مرنے والوں کو …
جینے کے لیے بھی وقت نہیں … … ! ! !
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ