کبھی ہم بھیگتے ہیں
کبھی ہم بھیگتے ہیں چاہتوں کی تیز بارش میں
کبھی برسوں نہیں ملتے کسی ہلکی سی رنجش میں
تمہی میں دیوتاءوں کی خو بو نہیں تھی ورنہ
کمی کوئی نہیں تھی میرے انداز پرستش میں
یہ پہلے سوچ لو پھر اور بھی تنہا نا ہوجانا
اسے چھونے کی خواہش میں اسے پانے کی کوشش میں
بہت سے زخم ہیں دل میں مگر ایک زخم ایسا ہے
جو جل اٹھتا ہے راتوں میں جو لو دیتا ہے بارش میں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ