لا دوا درد جو دیا اس نے

لا دوا درد جو دیا اس نے
تم پہ احسان ہے کہا اس نے

ساتھ رہتا تو دکھ سوا ہوتا
ہاں بچھڑ کے بھلا کیا اس نے

نقش بار آب کی طرح رکھی
کاغذی شہر کی بنا اس نے

یہ زمانہ تو بس بہانہ تھا !
ہم سے ہونا ہے تھا جدا اس نے

ہم کو دکھلا کے خواب منزل کا
رستہ ہے بدل لیا اس نے

آپ آنکھوں کی بات کرتے ہیں
کردیا دل کو کربلا اس نے

Posted on Aug 24, 2012