لرزتی پلکوں پہ جھلملاتے ہوئے ستارے سنبھال رکھنا
محبتوں کے یہ پھول سارے ، یہ سب شرارے سنبھال رکھنا
فراق موسم میں حوصلہ دین گئے چاہتوں کا یقین بن کر
تم اس کی ساری نشانیاں اور خطوط سارے سنبھال رکھنا
وہ زندگی کی نوید لے کر اترتی صبحیں ، حسین شامیں !
وہ دھوپ چھاؤں کے سارے موسم وہ سب نظارے سنبھال رکھنا
کہیں کوئی مانگ لے نا تم سے حساب بیتے ہوئے دنوں کا
سو دل میں جتنے بھی زخم ہیں ان کے گوشوارے سنبھال رکھنا
Posted on Sep 16, 2011
سماجی رابطہ