روداد محبت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
دو دن کی مسرت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
جب جام دیا تھا ساقی نے جب دور چلا تھا محفل میں
وہ ہوش کی ساعت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
احساس کے مہکانے میں کہاں اب فکر و نظر کی قندیلیں
عالم کی شدت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
اب اپنی حقیقت بھی ساغر بے ربط کہانی لگتی ہے
دنیا کی حقیقت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
Posted on Sep 16, 2011
سماجی رابطہ