مرحلے شوق کے دشوار ہوا کرتے ہیں
سائے بھی راہ کی دیوار ہوا کرتے ہیں
وہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیں
وہ عدالت میں گنہگار ہوا کرتے ہیں
صرف ہاتھوں کو نا دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو
کچھ سوالی بڑے خودار ہوا کرتے ہیں
وہ جو پتھر یونہی رستے میں پڑے رہتے ہیں
ان کے سینے میں بھی شاہکا ر ہوا کرتے ہیں
صبح کی پہلی کرن جن کو رلا دیتی ہے
وہ ستاروں کے ازادار ہوا کرتے ہیں
جن کی آنکھوں میں صدا پیار کے صحرا چمکیں
در حقیقت وہی فنکار ہوا کرتے ہیں
شرم آتی ہے دشمن کسے سمجھیں محسن
دشمنی کے بھی کچھ معیار ہوا کرتے ہیں . . . !
Posted on Apr 06, 2012
سماجی رابطہ