میں نے کب درد کی زخموں سے شکایت کی ہے . . .
ہاں میرا جرم ہے کے میں نے محبت کی ہے . . .
چلتی پھرتی لاشوں کو گلہ ہے مجھ سے . . .
شہر میں رہ کر میں نے جینے کی جسارت کی ہے . . .
آج پہچانا نہیں جاتا چہرہ اسکا . .
اک عمر میرے دل پہ جس نے حکومت کی ہے . . . .
آج پھر دیکھا ہے اسے محفل میں پتھر بن کے . .
میں نے انکھوں سے نہیں دل سے بغاوت کی ہے . . .
اسکو بھول جانے کی غلطی بھی ہو نہیں سکتی .
ٹوٹ کر کی ہے تو صرف محبت کی ہے . . . !
Posted on Jan 10, 2012
سماجی رابطہ