میری زندگی ایک قطرے کی مانند ہے
کے جسکی قیمت جانتا ہے صحرا ، اور کوئی نہیں
تجھ سے جدائی کے ایک فیصلے کے بعد
میں خود بھی اپنے ساتھ کبھی پھر رہا نہیں
آج تک روح میں کانٹا سا چبھتا ہے
اتنا کچھ کہہ کر بھی کہنے کی تمنا ہی رہی
ہائے ! ! وہ زخم جو لفظوں میں پروئے نا گئے
اف ! ! ! وہ آنسوں جنہیں بہنیں کی تمنا ہی رہی
کر گئے دامن کو تار ، پھر آج اشک
میں نے بہنیں سے انہیں روکا بہت . . .
مل نا پایا اپنا کوئی بھی نشان
خود کو اپنی ذات میں ڈھونڈا بہت . . .
آزمائوں میں بھی اب تجھ کو ذرا
زندگی تو نے مجھے جانچا بہت . . .
Posted on Jul 27, 2011
سماجی رابطہ