محبت روگ ہے جانا

محبت روگ ہے جانا

محبت روگ ہے جانا
عجب سنجوگ ہے جانا
یہ کیسے جوگ ہے جانا

بڑے بوڑھے بتاتے تھے
کئیں قصے سناتے تھے
مگر ہم مانتے کب تھے
یہ سب کچھ جانتے کب تھے
یہ باتیں ذکر کے قابل
بھلا گردانتے کب تھے

انا کے تخت پر بیٹھے
ہمیں معلوم ہی کب تھا
انا کے تخت سے اوپر
بہت ساری بلندی پر
کہیں پریوں کے جھرمٹ میں
تیرے پیڑوں کی پائل میں
تیرے چھوٹے سے گاؤں میں
گھنی زلفوں کی چھاؤں میں
ستارے چاند سورج
والہانہ رقص کرتی ہیں


ہمیں معلوم ہی کب تھا
تیرے قدموں کی آہٹ پر
گلابی مسکراہٹ پر
تیرے ہونٹوں کی جنبش پر
تیر سر کے اشارے پر
صدا دلبرانہ پر
نگاہ قاتلانا پر
جفا محرمانہ پر
ادا کافرانہ پر
چمن کے پھول سارے
اس طرح سے دھیان دیتی ہیں
ذرا سے وصل کے جھانسے میں
اپنی جان دیتی ہیں


ہمیں کب علم تھا جانا
تیرے پیکر سے دھول کر
چاندنی ہر سو بکھرتی ہے
شب وصال کی دوشیزگی
کیسے نکھرتی ہے
تیری پائل کی چھن چھن
من میں کیا گھنٹی بجاتی ہے
تیری آواز ویرانے میں
کیا جادو جگاتی ہے
تیرے نغمیں فضاؤں میں
کس طرح جل ترنگ بجاتے ہیں
بہت پخت ارادے
کس طرح سے ٹوٹ جاتے ہیں


ہمیں اِدْراک ہی کب تھا
ہمیں کامل بھروسہ تھا
ہمارے ساتھ کسی صورت
بھی ایسا نہیں ہو گا
دل نادان کبھی
قابو سے بےقابو نہیں ہو گا
یہ دنیادار
دنیاداری سے سادھو نہیں ہو گا


مگر

مگر پھر ہوا جانا
جانے کیوں ہوا جانا
بڑا افسوس ہوا جانا
جگر کا خون ہوا جانا

تیرے آبروں کی اک جمسش
سے گھائل ہو گئے ہم بھی
بارے ہی متفت پھرے تھے
مائل ہو گئے ہم بھی
سخاوت کرنے آئے تھے
اور سیال ہو گئے ہم بھی
بارے بوڑھوں کی باتوں کے قائل
ہو گئے ہم بھی
کے . . . . .

محبت روگ ہے جانا
عجب سنجوگ ہے جانا


یہ کیسا روگ ہے جانا ؟

Posted on Feb 16, 2011