وہی بے سمت سا رستہ ، محبت ہمسفر میری
سرابوں کا وہی دھوکہ ، محبت ہمسفر میری
غبار راہ بھی کچھ دور تک ہے ساتھ چلتا ہے
وہی ایک میں ، وہی تنہا محبت ہمسفر میری
یہ لمحوں کی نہیں ہے یہ تو صدیوں کی مسافت ہے
کسی کی یاد کا صحرا محبت ہمسفر میری
کوئی کشتی نہیں ہے جو ہمیں اس پار لے جائے
بھنور ، بپھرا ہوا دریا ، محبت ہمسفر میری
وہی ہر وقت سوچوں پر کسی کی یاد کا پہرہ
وہی دن رات کا جلنا محبت ہمسفر میری
یہاں حد نظر تک بس اندھیرے ہے اندھیرے ہیں
نا وہ جگنو ، نا وہ تارا ، محبت ہمسفر میری . . . !
Posted on Nov 25, 2011
سماجی رابطہ