نہیں کے ملنے ملنے کا سلسلہ رکھنا

نہیں کے ملنے ملنے کا سلسلہ رکھنا
کسی بھی سطح پہ کوئی تو رابطہ رکھنا

مدد کی تم سے توقع تو خیر کیا ہوگی
غریب شہر ستم ہوں میرا پتا رکھنا

مرینگے اور ہمارے سوا بھی تم پہ بہت
یہ جرم ہے تو پھر اس جرم کی سزا رکھنا

نئے سفر پہ روانہ ہوا ہوں ازسر نو
جب آؤں گا تو میرا نام بھی نیا رکھنا

حصار شوق اٹھانا ظفر ضرور مگر
کسی طرف سے نکلنے کا رستہ رکھنا

Posted on Sep 28, 2011